کراچی: پریس رلیز ۔ حکومت سندھ کے میڈیا کو آرڈینیٹر، پی پی پی سندھ کے سیکریٹری جنرل تاج حیدر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کبھی ٹکراؤ کی سیاسست نہیں کی، ہر بار ٹکراؤ کی صورتحال دائیں طرف سے پیدا کی جاتی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی میڈیا سیل سندھ میں صوبائی وزیر رفیق انجنیئر، پی پی پی میڈیا سیل کے انچارج شرجیل انعام میمن، پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر سید نجمی عالم اور دیگر پیپلز پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف شریعت کے نام پر 15ویں ترمیم لائے اور خود کو امیر المومنین کے لقب سے نوازنہ چاہا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مفاہمت پر یقین کیا ہے اور مفاہمت کی پالیسی ایک کامیاب پالیسی ہے جس کے بدلے ہم نے بہت نقصانات اٹھائے، لیکن نواز شریف نے ہمیشہ ٹکراؤ چاہا، نواز شریف نے ایوان صدر، فوج، عدلیہ سے مخالفت کا راستہ اختیار کیا، جس کی وجہ سے فوج کو مارشل لاء کا راستہ ملا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ٹکراؤ کی سیاست سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مخدوم جاوید ہاشمی اور بیگم کلثوم نواز نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی ہے میں ان سے مخاطب ہو کر انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میاں نواز شریف نے جو تصادم کی پالیسی اختیار کی ہے اس سے ملک میں جمہوری استحکام کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاج حیدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ الٹی میٹم کا لفظ ہماری ڈکشنری میں نہیں تو پھر وہ تاریخ پہ تاریخ کیوں دیتے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی اپنی حکمت عملی تھی کہ وہ خود ملک واپس آئیں۔ کسی بھی سیاسی جماعت نے جمہوریت کیلئے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی پیپلز پارٹی نے دی ہیں، پھر بھی ہم سے یہ گلہ کیا جا رہا ہے کہ ہم وفادار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مخدوم جاوید ہاشمی اور بیگم کلثوم نواز نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی ہے میں ان سے مخاطب ہو کر انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میاں نواز شریف نے جو تصادم کی پالیسی اختیار کی ہے اس سے ملک میں جمہوری استحکام کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاج حیدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ الٹی میٹم کا لفظ ہماری ڈکشنری میں نہیں تو پھر وہ تاریخ پہ تاریخ کیوں دیتے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی اپنی حکمت عملی تھی کہ وہ خود ملک واپس آئیں۔ کسی بھی سیاسی جماعت نے جمہوریت کیلئے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی پیپلز پارٹی نے دی ہیں، پھر بھی ہم سے یہ گلہ کیا جا رہا ہے کہ ہم وفادار نہیں۔
اس موقع پر شرجیل انعام میمن نے عمران خان کے لانگ مارچ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہو ئے کہا کہ عمران خان مشرف کے دور میں لانگ مارچ کرتے تو عوام کی نظروں میں انکی عزت باقی رہ جاتی۔ عوامی ووٹوں سے منتخب شدہ جمہوری حکومت کے خلاف لانگ مارچ انکی سیاسی خودکشی ثابت ہو گی۔ عمران خان نے مشرف ریفرنڈم کی حمایت کی اور وردی والے صدر کی حمایت سے الیکشن لڑا، جب آمریت کا دور ختم ہوا اور جنرل الیکشن ہوئے تو عمران خان نے اس جمہوری طور پر ہونے والی الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ اس بات سے یہ ثابت ہو گیا کہ عمران خان آمریت کے پروردہ ہیں۔
No comments:
Post a Comment